Pages

Friday, 27 July 2012

رمضان اور اعتکا ف






رمضان اور اعتکا ف
لغوی معنی:اعتکاف کا لغت مین ترجمہ یہ کیا گیا ہے۔"کہ کسی جگہ پر جم کر بیٹھ جانا"
اصطلاحی مفہوم:اعتکاف سے مراد اصطلاحاََ یہ کہ اللہ رب العزت کی عبادت کے لیے دنیا کے تمام کام چھوڑ کر مسجد میں بیٹھ جانا،اعتکاف ہے۔
اعتکاف نفلی عبادت ہے:
اعتکاف ایک نفلی عبادت ہے۔جو نبی کریمﷺ سے رمضان کے آخری دس روزوں میں ثابت ہے۔خصوصا آپ ﷺ اپنی آخری عمر میں رمضان کے آخری دس روزوں میں اعتکاف کا اہتمام فرمایا۔بخاری کی روایت ہے
"نبیﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے،یہاں تک کہ آپ ﷺ وفات پا گے،پھر اپ ﷺ کی ازواج اعتکاف کیا کرتیں تھیں"
اعتکاف اور دیگر مسائل:
کیا اعتکاف صرف مسجد میں ہو سکتا ہے؟
قرآن مین ارشادباری تعالی ہے۔
ترجمہ"اور تم عورتوں سے مباشرت نہ کرو جب تم مساجد میں اعتکاف کرنے والے ہو"
آپ ﷺ کے بعد صحابہ اکرام اور ازواج مطہرات بھی مسجد میں اعتکاف کیا کرتیں تھیں۔
کیا اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے:
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں
کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ میں نے زمانہ جاھلیت میں ایک رات کے مسجد حرم ،یں اعتکاف کی نزر مانی،آپ ﷺ نے فرمایا"اپنی نزر پوری کرو"اس حدیث سے معلوم ہوتا ہےکہ روزہ کی حالت میں اعتکاف کرنا شرط نہیں ہےجس کی توجہیہ یہ بھی کہ روزہ رات کو نہیں رکھا جاتا۔
اعتکاف میں کب داخل ہوا جاے؟
اعتکاف میں داخل ہونے کے حوالے سے دو طرح کی روایات ملتی ہیں
مسلم کی روایت ہے
"نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا کرتے تھے"(مسلم:1171)
دوسری روایت میں ہے کہ
نبی اکرم ﷺ جب اعتکاف کی نیت کر لیتے تو فجر کی نماز پڑھ کر اعتکاف بیٹھ جاتے"(مسلم:1173)
پہلی روایت کے مطابق دس دن میں بیس کی رات بھی شامل ہے۔جبکہ دوسری روایت میں فجر کی نماز کے بعد اعتکاف کرنے کا زکر ہے،یہاں رات شامل نہیں ہے
ان دونوں روایتوں کو اس طرح تطبیق دی گی ہے کہ رات کو اعتکاف کرنے والے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہو اور نماز فجر کے بعد باقاءدہ اعتکاف بیٹھ جاے
اعتکاف کے دوران ممنوع کام:
مباشرت:اعتکاف کی حالت میں مباشرت کرنے سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے۔قرآن میں ہے
"اور تم اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو،اس وقت کہ جب مسجدون میں اعتکاف کر رہے ہے"(البقرہ:181)
حالت نجاست میں:
حالت نجاست میں بھی اعتکاف فاسد ہو جاتا ہےمثلا حیض اور نفاس کی حالت میں،کونکہ ان دنوں میں عورت کو مسجد میں ٹھرنے سے منع کیا گیا ہے۔
مسجد سے بلا ضرورت نکلنا:
نبی کریم ﷺ کی سنت تھی کہ جب اعتکاف کرتے تو بلا ضرورت کے گھر مین داخل نہ ہوتے تھے
البتہ اگر کوءی ضروری کام ہوتا تو مسجد سے باہر نکلتے،جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی سنت تھی کہ آپ ﷺ اپنی ازواج کو چھوڑنے گھر جایا کرتے تھے۔حالانکہ آپ ﷺ حالت اعتکاف میں ہوتے تھے۔(بخاری:2035)
حالت اعتکاف میں مباح امور:
استحاضہ والی عورت اعتکاف بیٹھ سکتی ہے(بخاری:2328)
اعتکاف کرنے والا مرد اپنی بیگم سے سر دھونے اور کنگھی کروانے جیسے کاموں میں مدد لے سکتا ہے(بخاری:2028)
ملاقات کے لے بیوی تشریف لا سکتی ہے
اگر کسی وجہ سے اس مسجد مین جمعہ کا اہتمام نہ ہو تو دوسری مسجد مین نماز پڑھنے کے لئے جایا جا سکتا ہے

No comments: