Pages

Tuesday 10 July 2012

رمضان کے متفرق مسائل


"رمضا ن کٰٰے متفرق مسائل"
روزے کی حالت میں جماع کرنا:
1.    ۱۔رمضا ن میں عمداًجماع کا کفارہ تین چیزوں میں سے ایک ہے۔
       I.            ۔عتق رقبہ(گردن کاآزادکرنا)
     II.            ۔دوماہ کےمتواتر روزے
  III.            ساٹھ مسکینوں کا کھانا
2.    جمہور علماء کے نزدیک مزکورہ کفارہ میں ترتیب واجب ہے
3.    ۔لہذا اگر گردن آزاد نہ کر سکے تو پھر روزے رکھےورنہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔
4.    جمہور کے نزدیک ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا ضروری ہے۔گویا کے ساٹھ کا عدد معتبر ہے،یہی صحٰح ہے
5.    جمہور کے نزدیک ہر مسکین کے کھانے کی مقدارایک مد ہے۔(مد کی مقدار تقریباً گیارہ چھٹانک ہے۔)(سبل السلام)
6.    جمہور کے نزدیک صرف عمداً جماع کی صورت میں کفارہ واجب ہے۔
7.    جمہور کے نزدیک کفارہ عورت پر بھی واجب ہے۔بشرطیکہ روزہ کی حا لت جماع پر رضامند ہو۔
8.    جمہور کے نزدیک صرف جماع کی صورت میں کفارہ لازم ہو گا۔
9.    جمہور کے نزدیک کفارہ ہر صورت میں واجب ہے۔
10.                       اگر کوئی شخص عمداً جماع کرے اور اس کا کفارہ نہ دے پھر دوسرے دن پھر جماع کرے توجمہور کے نزدیک دو کفارے لازماً دینا ہوں گے۔

11.                       اگر کوئی شخص عمداً جماع کرے اور کفارہ دے دے۔پھر دوسرے دن دوبارہ عمداً جماع کرے تو جمہور کے نزدیک ایک کفارہ لازم آے گا۔
12.                       عمداً جماع میں کفارہ کے ساتھ قضا بھی لازم ہے۔
13.                       جو رمضان میں ایک روزہ بھی عمداً چھوڑ دے،عمر بھر روزہ رکھنے سے بھی اسکی قضا نہ ہو گی۔ (ابوداود از ابوھریرہ)
14.                       جمہور علماءِ سلف و خلف اور آئمہ اربعہ کے نزدیک رمضان کے روزوں کی قضاء شعبان سے موخر نہیں ہو سکتی(سنن ابی داود از عائشہ)۔۔۔۔اگر شعبان کے گزرنے سے پہلے فوت ہو جائے اور اس کی قضاء پر قادر تھا تو بالاتفاق اس کے ترکے سے ہر دن ایک مد کھانا دیا جائے گا۔
15.                       اگر کوئی شخص رمضان کے روزے عزر کی وجہ سے چھوڑے،پھر عاجز ہو گیا اور کوئی روزہ نہ رکھ سکا اور مر گیا تو اس پر کوئی روزہ نہیں۔اور نہ قضاء ہوگی۔اور نہ ہی کھانا کھلانا(عون المبعود)
16.                       جو شخص رمضان کی قضاء دینا چاہے تو علی الترتیب پے در پے روزہ رکھنا مندوب ہےاور متفرق رکھنا بھی جمہور کے نزدیک جائز ہے۔(فتح الباری)
17.                       اگر کوئی شخص رمضان موخر کرے حتٰی کہ دوسرا رمضان داخل ہو جائے اور اسے طاقت بھی ہو تو, وہ دوسرے رمضان کے روزے رکھے اور پہلے رمضان کے بدلے کھانا کھلائے.
18.                       اگر کسی شخص پر رمضان کے فرضی روزے ہوں اور وہ کوئ نفلی روزہ رکھنا چاہے تو بہتر یہ ہے کہ پہلے فرضی روزے رکھے۔
19.                       حیض و نفاس والی عورت رمضان کے روزے چھوڑ دے اور بعد میں قضاء دے(متفق علیہ از عائشہؓ)
20.                       جو شخص مر گیا اور اس کے زمے روزہ تھا تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے۔
21.                       جمہور کے نزدیک بچہ پر بلوغت سے پہلے روزہ واجب نہیں ،بعض آئمہ نے مستحب قرار دیا ہے،ماں باپ یا دیگر اولیاء کو چا ہیے کہ وہ بچوں کو روزہ رکھوائیں۔
22.                       بوڑھا مرد اور عورت یا دائم المرض روزہ افطار کریں اور ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلائیں،اور ان پر کوئی قضاء نہیں۔
23.                       حاملہ یا مرضعہ(بچے کودودھ پلانے والی عورت)اگر خود اپنے یا بچے کے بارے میں خطرہ محسوس کرے تو روزہ چھوڑ دے۔
24.                       مسافر روزہ چھوڑ سکتا ہے مگر بعد میں قضاء دےگا،"
written by:Molana Hafeazurrehman Lakhvi
published in:www.kitabosunnat.com


 

No comments: